مظفرآباد(روشن پاکستان نیوز) چیئرمین انجم تاجران مظفرا ٓبادورکن جموں وکشمیر ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر نے کہا ہے کہ جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی اپنے مطالبات کے حق میں 11 مئی کو ہر صورت میں مکمل پہیہ جام، شٹر ڈاؤن اور مظفرآباد میں اسمبلی کے باہر احتجاج کرے گی ۔
تفصیلات کے مطابق پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے کہا کہ انہوں نے حکومت کو 10 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ دیا تھا جس کے بعد حکومت نے 16 اراکین اسمبلی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے ان کے ساتھ مذاکرات کئے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے نتیجے میں طے شدہ معاملات حل کرنے کے بارے میں محکمہ سروسز اور جنرل ایڈمنسٹریشن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
شوکت نواز میر نے کہا کہ اس میں سہر فہرست آٹے پر سبسڈی کے معاملے کو ایک ماہ میں یعنی 3 مارچ تک حل کیا جانا تھا لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں یہ بھی طے پایا تھا کہ ہر 15 روز بعد ان کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ ہوگی۔ حکومت نے آٹے سمیت کسی بھی طے شدہ معاملات کو حل نہیں کیا اور نہ ہی کوئی جائزہ میٹنگ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک ماہ گزرنے کے بعد 5 مارچ کو احتجاج کی کال دی لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس کال کے باوجود وہ مذکرات کو اہمیت دے رہے تھے اور یہی وجہ ہے کہ ایکشن کمیٹی نے 27 مارچ کو حکومت کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے حکومت کو یاد دلایا کہ ان کے ساتھ طے شدہ معاملات حل نہیں ہوئے اور وقت دیا کہ 30 اپریل تک حکومت کے ساتھ مذاکرات کرسکتے ہیں اور اس دوران حکومت ان کے ساتھ طے شدہ معاملات حل کرے لیکن حکومت نے لیت و لعل سے کام لیا اور کوئی دلچسپی نہیں لی، جس کے بعد ہم احتجاج کی کال پر قائم رہے۔
ان کا کہناتھا کہ جب تک حکومت ان کے ساتھ طے شدہ معاملات حل نہیں کرتی وہ احتجاج کی کال سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
شوکت نواز میر نے وزیر اعظم کے اس بیان پر سوال اٹھایا کہ صرف ایف سی کواہم تنصیبات اور چین کے انجینئرز کی حٖفاظت کے لیے منگوایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس خط میں ایف سی کا ذکر ہے اسی خط میں یہ ذکر بھی ہے کہ 11 مئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے پی سی کی خدمات طلب کی گئیں اور یہ خدمات ایک ماہ کے لیے طلب کی گئی ہیں۔