مانچسٹر(روشن پاکستان نیوز)برطانیہ میں بھی پاکستانی طرز انتخابات کےبادل منڈلانے لگے،برطانیہ کے بلدیاتی انتخابات میں ورکر پارٹی اور لیبر پارٹی کے ارکان پولنگ کے دوران کسی بات پر اختلا ف کے باعث آپس میں گتھم گتھا ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں ،مانچسٹر کے لانگ سائٹ وارڈ میں پولنگ کے دوران برطانوی سیاستدان جارج گیلوے کی جماعت ورکر پارٹی اور لیبر پارٹی کے کارکن آپس میں مڈبھیڑ ہوگئے ۔
جس کے بعد فورا پولیس کو اطلاع دے دی گئی ،واقعے کی طرح ملتے ہی پولیس کی باری نفری موقع پر پہنچ گئی اور تمام علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔
اس دوران انتخابی عملے نے پولنگ کا عمل جاری رکھا اور حالات پرسکون ہوتے ہی پورٹرز اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کرنے لگ گئے ۔
یاد رہے کہ پاکستان میں بھی انتخابات چاہے جنرل ہوں یا بلدیاتی ،سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے آپس میں لڑائی جھگڑے معمول کی بات ہےتاہم برطانیہ میں ایسا بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔
جب برطانیہ میں سیاسی جماعتوں کے کارکن آپس میں گتھم گتا ہوئے تو پاکستانی سیاست یاد آگئی ۔
سوشل میڈیا صارفین نے لڑائی جھگڑے کی ویڈیوز وائرل ہونے پر کہا کہ لگتا ہے یہ پاکستانی ووٹرز ہیں جنہوں نے اپنا ماضی ابھی بھی یاد رکھا ہوا ہے اور الیکشن کے دوران لڑائی جھگڑا کرنا معمول سمجھتے ہیں ۔
کئی سوشل میڈیا صارفین لڑائی جھگڑے پر ہنسی مذاق کرتے رہے اور مختلف قسم کے کمنٹس لکھنے سے بھی باز نہ آئے ۔
واضح رہے کہ گریٹر مانچسٹر اور لنکاشائر میں بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں ۔
مانچسٹر شہر کی 32 وارڈوں میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور ہر وارڈ کیلئے تین کونسلرز منتخب کئے جاتے ہیں اسی طرح بولٹن ٹائون 20 وارڈز میں تقسیم ہے اور مانچسٹر کی طرح یہاں بھی ہر وارڈ میں تین کونسلرز کو ہی منتخب کیا جاتا ہے جس سے بولٹن کونسل میں منتخب نمائندوں کی تعداد ساٹھ ہوتی ہے۔
مانچسٹر سٹی کونسل میں لیبر پارٹی اور لب ڈیم ہی کونسل کی نمائندگی کرتی ہیں جبکہ ٹوری پارٹی کا سیاسی وجود نہ ہونے کے برابر ہے اس بنا پر اکثر لیبر پارٹی کونسلرز اور رہنما یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ جس طرح سٹی آف مانچسٹر نیوکلر فری سٹی ہے ۔
اسی طرح یہ سٹی ٹوری فری سٹی کونسل ہے مگر موجودہ انتخابات میں ایک نومولود جماعت جس کی قیادت رکن پارلیمنٹ جارج گیلوے کر رہے ہیں وہ ہے ورکر پارٹی جس میں گریٹر مانچسٹر اور لنکاشائر سے ایشیائی امیدواروں کی ایک بڑی تعداد انتخابات میں حصہ لے رہی ہے اور گریٹر مانچسٹر اور لنکاشائر میں دیگر ایشیائی امیدواروں کے علاوہ 300پاکستان نژاد امیدوار برطانیہ کی سیاسی تاریخ کا حصہ بننے جا رہے ہیں اور ان امیدواروں میں بعض پاکستان نژاد خاتون امیدوار بھی شامل ہیں اور ان جماعتوں کے امیدوار اپنا پیغام ووٹروں تک پہنچانے کیلئے دن کا بیشتر حصہ لوگوں سے ملنے ملانے میں گزارتے ہیں لیکن امسال سب سے بڑا مسئلہ فلسطین ہے۔
اس مسئلہ پر ووٹروں کا کہنا ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں کا موقف مسئلہ فلسطین کے حق میں نہیں ہے جس سے کمیونٹی واضع طور پر تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے اور ہر پارٹی کا امیدوار اس سوال کا جواب دینے سے قاصر نظر آتا ہے جس کی بنا پر لیفلٹ تقسیم کرتے وقت لیبر پارٹی مانچسٹر اور بولٹن کے کارکنوں اور رہنمائوں کی ورکر پارٹی کے کارکنوں کے درمیان ہلڑ بازی اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا اور اس کا چرچا سوشل میڈیا پر باقاعدگی کے ساتھ کیا جا تارہا۔
مانچسٹر کی لانگ سائٹ وارڈ سے چوہدری شہباز سرور اور بولٹن سے عمر شفیق پہلی بار سیاسی دنگل میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ لانگ سائٹ وارڈ مانچسٹر کی پاکستانی کمیونٹی بلاشبہ ایک محروم اور نظرانداز کمیونٹی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں گزشتہ 35سال سے لیبر پارٹی کا کنٹرول ہونے کے باوجود بے روزگاری تعلیم صحت و صفائی سوشل سروس بچوں خواتین اور عمر رسیدہ بزرگوں کی دیکھ بھال اورخدمت جیسے برے مسائل درپیش ہیں۔
ان کے حل کیلئے لیبر پارٹی ناکام نظر آتی ہے جس کے باعث کمیونٹی اب لیبر پارٹی کے بجائے ورکر پارٹی کے امیدوار چوہدری شہباز سرور کی انتخابی مہم میں پیش پیش نظر آتی ہے اور ووٹروں کو اس بات کا یقین ہے کہ ورکر پارٹی کا امیدوار سیاسی معرکہ مارنے میں کامیاب ہو جائے گا جبکہ بولٹن میں عمر شفیق کا مقابلہ ایک انگریز خاتون سے ہے ۔