اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)اسلام آباد میں قائم تعلیمی اداےنیو ٹیک میں پڑھنے والے مستقبل کے نوجوانوں نے بڑی خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ عنقریب پاکستان میں بھی پانی پر چلنے والی گاڑیاں دستیاب ہوں گی۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے نیو ٹیک کے زیر تعلیم طلباء نے بتایا کہ وہ ایک ایسے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جو واقعی پاکستانی عوام کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔
طلباء نے بتایا کہ وہ پاکستان میں پانی پر چلنے والی گاڑیاں بنائیں گے ۔
طلبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی پر چلنے والی گاڑیوں کا پلانٹ ٹھٹھہ میں بنایا جا رہا ہے اوراس کی تعمیر بھی بہت جلد مکمل ہو جائے گی۔
طلباء کے مطابق ہائیڈروجن گیس کے ذریعے یہ گاڑی اچھا لیں گی اور ہائیڈروجن گیس پانی بنائے گاتاہم اس کو سٹور نہیں کیا جا سکتا۔
طلبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی کے مالک ایلون مسک نے بھی کچھ عرصہ قبل بتایا ہے کہ ان کی کمپنی بھی ایسےمنصوبے پر کام کر رہی ہے ۔
یاد رہے کہ کچھ سال قبل پاکستان میں ایک شخص آغا وقار نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پانی سے کار چلانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
جس کے جواب میں ماہرین نے بتایاتھا کہ پانی سے کار چلانے کا مطلب دراصل پانی کے ایک جزو، یعنی ہائیڈروجن سے کار چلانا ہے۔ پانی سے ہائیڈروجن کو الگ کرنے کا بہت ابتدائی طریقہ یہی ہے کہ پانی سے بجلی گزاری جائے تو وہ دو گیسوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔
ہائیڈروجن ایک الیکٹروڈ پر اور آکسیجن دوسرے الیکٹروڈ پر جمع ہونے لگتی ہے۔ہائیڈرو جن جلنے والی گیس ہے، جبکہ آکسیجن خود جلتی نہیں، جلنے میں مدد دیتی ہے۔
پانی کو اس طرح دو گیسوں میں تقسیم کرنا مہنگا طریقہ ہے، اس لئے ہمارے ایک سائنس دان نے اسے فوری طور پر مہنگا قرار دے دیا، حالانکہ یہ کوئی ضروری نہیں ہے کہ پانی سے ہائیڈروجن گیس حاصل کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔