لندن (صبیح زونیر) برطانیہ کی لیبر پارٹی کی جانب سے غزہ کے حوالے سے اپنائے گئے موقف کے بعد خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ وہ مسلمان ووٹرز کی حمایت کھو رہی ہے، جس پر پارٹی کے سینیئر عہدیداروں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی مسلمانوں کے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
برطانو ی اخبار کے مطابق لیبر پارٹی کی شیڈو وزیربرائے محکمہ انصاف بتایاکہ مسلمان نہ صرف لیبر پارٹی کے کلیدی سپورٹر ہیں بلکہ جغرافیائی لحاظ سے بھی بہت اہم ہیں اور ان میں سے بہت سے جنوب اور شمال مغربی علاقوں کی نشستوں کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اس لیے ہمیں ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم نے مسلمان ووٹ کھو دیے ہیں اور ہم پر ان کا اعتماد بھی کم ہو گیا ہے۔مسلمان کمیونٹی اب ہمارے لیے سیف ووٹر بیس نہیں رہی اور اس کی وجہ ابتدائی طور پر ہمارا جنگ کے معاملے پر ردعمل تھا۔ اس لیے اب ہم اس نقصان کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شبانہ محمود کو اس امر پر بھی تشویش ہے کہ کیر سٹارمر نے لیبر پارٹی پر اثرانداز ہونے کے لیے نئے گروپس بنائے ہیں اور ان کی جانب سے پارٹی کے ارکان سے رابطہ شروع کر دیا گیا ہے جن کا خیال ہے کہ پارٹی میں ان کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔پارٹی کے اندر بحرانی کیفیت نے اس وقت سر اٹھایا تھا جب اکتوبر میں سٹارمر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل کو غزہ کا پانی اور بجلی روکنے کا حق ہے بعدازاں وہ اس موقف سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ان کی جانب سے فائربندی کی حمایت سے انکار نے معاملات کو مزید گھمبیر بنایا اور 56 ایم پیز نے پارٹی سے ہٹ کر سکاٹش نیشنل پارٹی کی جنگ بندی کی تحریک کو ووٹ دیا اور اس کے نتیجے میں آٹھ شیڈو وزرا کو مستعفی ہونا پڑا۔
شبانہ محمود نے کہاکہ میں جنگ بندی کی اس وقت بھی حامی تھی اور اب بھی جنگ بندی چاہتی ہوں۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں سے نکالی جانے والی بچوں کی لاشوں کو دیکھنا مشکل تھا، ان کو دیکھا نہیں جاسکتا تھا، سسکتے ہوئے بچوں کو دیکھنا ممکن نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ اموات زبان حال سے صورت حال کو بیان کر رہی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس لڑائی کو کیسے روکا جائے، اس کیلئے پیچیدہ سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے، میری خواہش ہے کہ ایسا ہوجائے۔
انھوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں ہمارا موقف مضبوط اور درست ہے، یہ موقف برطانوی مسلم کمیونٹی ہی نہیں بلکہ بحیثیت مجموعی طورپر پوری ہماری کمیونٹی کی امنگوں کے مطابق ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ مسلمانوں کے اعتماد کو بحال کیا جانا چاہئے۔ ہم ایک ایسی پارٹی بننا چاہتے ہیں، جسے ملک کے ہر کونے سے ہر کمیونٹی سے ووٹ ملیں، یہی لیبر کا طریقہ ہے اور یہی لیبر کا طریقہ رہے گا۔