جمعه,  12  ستمبر 2025ء
—– ٹی ٹی پی کلبھوش نیازی—–

جب ہم پاکستان کے ماضی، حال اور مستقبل پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے کچھ حالات خود پیدا کردہ اور کچھ بیرونی سازش کے طور پر صاف نظر آتے ہیں۔کہ پاکستان کے کچھ پالیسی سازوں نے درست سمت کا تعین نہ کرکے ملک کو گوناگوں مسائل سے دوچار کیا ۔ جن کو ہم مصلحت کا نام دیکر ان سے اعماض برتیں۔ یا حالات کی درست پہچان کا فقدان تصور کریں یا کچھ ذاتی مفادات کو ملکی سلامتی کے مفادات پر فوقیت دی گئی۔ یا پھر کسی وقت اور حالات سے مجبور ہوکر کسی بیرونی دباؤ کا شکار ہو کر ایسے نا پسندیدہ فیصلے کرنے پڑے جنکی وجہ سے آج پاکستان گونا گوں اندرونی اور بیرونی مسائل کا شکار ہے۔ جو کسی بھی ملک کی معاشی اور سیاسی تباہی کیلئے استعمال کئے جا سکتے ہیں ۔

اس تناظر میں ہم سب سے پہلے ٹی ٹی پی کلبھوشن اور عمران نیازی کے پاکستان دشمن اقدامات کا مختصر جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں جیسا کہ پاکستان کے عوام تو کیا پوری دنیا جانتی ہے کہ تحریک طالبان پارٹی کو ایک منظم طریقے سے پاکستان میں بیرونی طاقتور ممالک کی آشیر باد کے پیش نظر بنایا گیا تھا۔ جس کی ضرورت اس وقت بیرونی قوتوں کو منظم مذہبی گروپ کی صورت میں تھا۔ اور پاکستان کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے جس میں بیرونی طاقتیں بھی شامل تھیں۔ جو پاکستان کے سیاسی اکابرین سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے تھے اور پاکستان میں ایسے لوگوں کو بر سر اقتدار لانا چاہتے تھے۔ جو ایک ایک ملک کو فیصلہ کن طور پر سپر پاور بنا۔نے میں پوری پوری مدد کرسکے۔ دوسری وجہ یہ کہ اس خطے میں لوگ اسلام پسندی کی بنا پر ایک مضبوط قوت کے طور پر ابھرنے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتے تھے۔ جنکو وقت اور حالات کے مطابق خاص طور پر استعمال کرنا تھا۔ پاکستان میں بھی کچھ ایسے عناصر موجود تھے۔ جنکو بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کے لیے سب گچھ کرنا تھا چاہے اسکی قیمت کتنی مہنگی ہی کیوں نہ چھکا نی پڑے۔ ان مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے اسلامی مذہب پسندوں اور علماء کے تعاون سے تحریک طالبان کے نام سے ایک مجاہد تنظیم کی بنیاد ڈالی گئی۔جس میں دنیا بھر کے اسلامی ممالک سے جذبہ جہاد سے سر شار لوگوں نے شرکت کی۔ مخصوص مقاصدکے حصول کے بعد لوگوں کو یا تو اپنے آبائی ممالک میں واپس جانا پڑا۔

یا افغانستان و پاکستان کے پشتون علاقوں میں طالبان کے نام سے سکونت اختیار کی کیونکہ افغانستان میں کامیابی کی وجہ سے وہ طالبان کے نام سے حکومت بنانے میں بھی کامیاب ہوئے۔۔مقتدر قوتوں نے جس میں امریکہ سر فہرست تھا کو یہ غلط فہمی تھی۔کہ چونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت انہی کے تمام تر مالی و دفاعی معاونت کی وجہ قائم ہوئی ہے لہذا اب امریکہ کی مرضی سے اس خطے میں معاملات طے کئے جائیں گے۔ لیکن امریکہ نے ایک غلطی یہ کی کہ جن پاکستان میں جن لوگوں کو استعمال کرکے روس کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کی۔ انکو یکسر نظر انداز کرکے اپنی ضرورت پوری کرانے کے بعد ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا۔ جو پاکستان میں مقتدر قوتوں کو اپنی سبکی محسوس ہوئی۔

لہذا امریکہ اور اسکے حواریوں میں اعتماد اور ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں رہا۔ پاکستانی حلقوں نے افغانستان میں طالبان حکومت کو اپنے اثر و رسوخ کی وجہ دو سے انکی حکومت کو تسلیم کیا جبکہ امریکہ نے افغانستان میں طالبان حکومت مختلف مراعات کی پیش کش کئی بار کی۔لیکن طالبان حکومت نے امریکی پیشکش ٹھکرا کر صاف انکار کردیا۔ جسکی وجہ سے امریکی حکومت کو 9/11 کا خود ساختہ ڈرامہ رچانا پڑا۔ جسکی تمامتر ذمہ داری طالبان حکومت پر ڈالی گئ۔ اور پوری دنیا کے تمام ایٹمی قوتوں کو اکٹھا کرکے افغانستان میں طالبان حکومت پر چڑھ دوڑے۔ لیکن ایک عشرے تک جاری جنگ میں صرف کلاشنکوف سے اپنا دفاع کرنے والے افغانوں کو اللہ تعالیٰ نے کامیابی سے ہمکنار کرکے تمام ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک کو شرمندگی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا۔

طالبان حکومت میں مجاھدین کی صورت جو پاکستانی طالبان کے ساتھ شامل تھے انہوں نے پاکستانی حکومت سے ایک معاہدہ بھی کیا کہ ایک دوسرے کے امن سے رہینگے لیکن کچھ نا دیدہ وجوہات میں بنا ء پر وہ معاہدہ برقرار نہ رہ سکا۔ جس کی وجہ سے ٹی ٹی پی اور پاکستان کے درمیان بد اعتمادی ایک مسلسل جنگ کی صورت اختیار کر گیا ۔ جو آج تک جاری ہے۔ دونوں جانب مالی اور افردی جانوں کا نقصان روز کا معمول بن چکا ہے۔ پاکستان آرمی انکے خاتمہ کیلئے انٹیلیجنس کی مدد سے جگہ جگہ آپریشن میں مصروف ہے۔ جبکہ ٹی ٹی پی والے بھی موقع کی مناسبت سے پاک فوج کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جو دونوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ جس سے پاکستان کی یکجھتی کو ہی نقصان پہنچ رہا ہے اسی اثنا میں بھارت نے اپنی عین عداوتی روایت کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینے کیلئے کلبھوشن نامی دفاعی اہلکار پاکستان میں مسلمان و بظایر تاجر بھیجا ۔ جس کا مقصد پاکستان ایک مخصوص علاقے سے نوجوانوں کو روزگار کے نام پر ہندوستان بھیجنا شروع کیا جن کو وہاں دہشتگردی کی تربیت دی کر واپس پاکستان بھیجا جاتا اور یہاں انکی ہدایات کے مطابق منظم طریقے سے پاک فوج پر حملے کرتے تھے۔ اس وقت پاکستانی حکمران ان حملوں کو کبھی طالبان اورکبھی بلوچ جوانوں کی کارستانی ظاہر کرتے۔تھے۔ جوکہ بعد میں آنے والی پاکستانی حکومت نے ایجنسیز کی مدد سے دہشتگرد گروہ کے سربراہ تک۔رسائی حاصل کرکے اس کو گرفتار کیا۔

تفتیش کے مطابق اس نے اپنے جرائم قبول کئے۔ جو آج تک۔پاکستا ن کے جیل میں قید کی زندگی گذار رہا ہے۔تیسرا کردار عمران خان نیازی جو دراصل قادیانی نژاد اور پاکستان دشمن قوتوں کا پروردہ ہے۔ جس کےبارے میں ڈاکٹر اسرار احمد اور ہمدرد یونیورسٹی کے بانی و سابق گورنر سندہنے کئیسال پہلے آگاہ کیا تھا۔ کہ عمران خان نیازی کو پاکستان پر مسلط کرنے کیلئے تیار کیا جا رہا ہے۔ جس کو یہود و ہنود اور امریکہ کی مکمل مالی حمایت و تائید حاصل ہے۔ اور حالات نے ثابت بھی کردیا۔ حالانکہ پاکستانی سلامتی کے زمہ دار اداروں کو بخوبی علم تھا۔ کہ عمران نیازی کے پاکستان پر مسلط کئے جانے کے کیا ارادے ہیں۔ اور پاکستانی معیشت و معاشرتی اقدار پر کیا برے اثرات مرتب ہونگے۔ لیکن پہر بھی عدالتی و دفاعی اور سیاسی سربراہوں نے عمران نیازی کیلئے راستے ہموار کئے جسکا نقصان آج قوم اپنی نسل کی اخلاقی و معاشرتی تباہی کی صورت میں بھگت رہی ہے۔ جس پر اکتفا نہ کرتے ہوئے عمرانی ٹولے نے پاک فوج پر حملے کئے۔ جسکی وجہ پاکستان کی دنیا بھر جگ ہسائی ہوئی اور نوجوان نسل کا پورا اخلاقی ڈھانچہ تباہی کرکے ۔مستقبل کیلئے مسائل بھی پیدا کرلیے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کی نسل در نسل تباہی کرنے والوں کا سربراہ اور ساتھ ساتھ دہشتگردی کی تربیت دینے والوں کا سربراہ دونوں کو جیلوں میں مراعات کی فراہمی کے ساتھ رکھے گئے ہیں۔جن کے پیچھے بین الاقوامی قوتیں مالی معاونت سمیت کھڑی ہیں۔لیکن ٹی ٹی پی کے گولی کی زبان میں بات کی جاتی ہے۔ جن کے پیچھے عالمی قوتوں کا ہاتھ تا حال نظر نھیں آرہا ہے۔ کیا انکے ساتھ اعتماد اور بھروسے کی فضا کا قیام ممکن نہیں ہے۔ جو کہ پاکستان کے ضرورت کے وقت کام بھی ا سکتے ہیں۔ اگر ممکن ہو تو کسی بیرونی مصلحت یا دھونس دھمکی یا دباؤ کو بالائے طاق رکھ کر جانی و مالی نقصان سے بچنے کا باعزت طریقے اور تلاش کرنا۔کوئ مشکل کام نہیںہے۔

مزید پڑھیں: شیر افضل مروت کے پارٹی چھوڑنے والوں کی نازیبا ویڈیوز کے حوالے سے ہوشربا انکشافات

مزید خبریں