








دو حرف/ رشید ملک مخصوص لوگ محدود حصوں اور گروپوں میں بات اور محدود کلام کرتے ہیں کیونکہ ان کی بات عام نہیں ہوتی اور وہ عام آدمی کا سامنا نہیں کر سکتے ایسا اس لیئے ہوتا ہے کہ ایک تو وہ خود کو بہت ایلیٹ یعنی اشرافیہ سمجھتے ہیں

میں اور میرا دوست اکثر چائے پر دنیا کے بڑے مسئلوں پر ایسے گفتگو کرتے ہیں جیسے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ہمارے اشارے کی منتظر ہو۔ اُس دن بات بالی ووڈ کی فلم دھورندر سے شروع ہوئی۔ جس پر کہا جا رہا تھا کہ اسے پاکستان کو بدنام کرنے

تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی سینیٹ کے حالیہ اجلاس میں گرفتار، نظربند اور زیرِ حراست افراد سے تفتیش سے متعلق بل، فیٹل ایکسیڈنٹس (ترمیمی) بل 2024 اور لمیٹڈ لائیبیلیٹی پارٹنرشپ (ترمیمی) بل متفقہ طور پر منظور ہوئے۔ یہ اتفاقِ رائے اس بات کی علامت ہے کہ پارلیمان بعض بنیادی

سید شہریار احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ صرف ایک غلط فیصلہ بھگوان اک قصور کی اتنی بڑی سزا دنیا تیری یہی ہے تو دنیا سے میں چلا صرف ایک غلط فیصلہ تمہاری زندگی برباد کر سکتا ہے صرف ایک غلط فیصلہ۔ انڈین ورسٹائل اداکار نانا پاٹیکر کا ایک ڈائیلاگ بہت مشہور

تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی صوبہ خیبر پختونخوا کی سیاست ہمیشہ مرکز اور صوبے کے تعلقات کے گرد گردش کرتی رہی ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی خودمختاری بڑھی، مگر وفاق اور صوبے کے درمیان سیاسی تناؤ ختم نہ ہو سکا۔ صوبہ خیبرپختونخوا خاص طور پر سیکیورٹی، مالی وسائل

تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی پاکستان کی سماجی اور خدمت خلق کے شعبے میں چند ہی نام ایسے ہیں جو کسی عہد کی علامت بن جاتے ہیں۔ عبدالستار ایدھی انہی شخصیات میں شامل ہیں۔ وہ نہ صرف ایک فرد تھے بلکہ ایک رویہ، ایک فکر اور ایک فلاحی تحریک

(6 دسمبر یوم وفات پر خصوصی تحریر) تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی سید علی عباس جلالپوری برصغیر کے ان چیدہ چیدہ دانشوروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے فکری سفر کو روایتی حدود سے آزاد رکھا۔ ان کا تعلق ایسے سید گھرانے سے تھا جہاں عربی، فارسی اور

(05 دسمبر یوم وفات پر خصوصی تحریر) تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی اردو ادب کی ترقی پسند روایت جب اپنے عروج پر تھی تو اسی دور میں ایک منفرد لہجے کا شاعر سامنے آیا۔ اسرار الحق مجاز، جنہیں دنیا مجاز لکھنوی کے نام سے جانتی ہے، 1 اکتوبر 1911

(۰۴ دسمبر یوم پیدائش پر خصوصی تحریر) تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی برصغیر کی تحریکِ آزادی کے کئی کردار ایسے ہیں جن کی جدوجہد کا محور قومی سیاسی حقوق نہیں بلکہ مذہبی غیرت اور عقیدے کا تحفظ تھا۔ غازی علم دین شہید انہی کرداروں میں وہ نام ہے جس

(۳ دسمبر یوم وفات پر خصوصی تحریر) تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی لاہور کی گلیوں میں پلنے والے چراغ دین دامن نے اپنی جوانی کا بیشتر حصہ اسی شہر کے ہنگاموں میں گزارا۔ گھر کا ماحول سادہ تھا۔ والد درزی تھے اور دامن نے بھی کم عمری میں سلائی