لاہور(بیورو رپورٹ ) مفتی عزیزالرحمن کی نازیبا ویڈیولیک کے معاملے سے متعلق پولیس نے بدفعلی کا شکارہونے والے نوجوان صابرشاہ کی درخواست پرمقدمہ درج کرلیا۔
لاہورمیں مدرسے جامعہ منظورالاسلام سے منسلک مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیو لیک ہونے پرپولیس نے بدفعلی کا شکارہونے والے نوجوان صابر شاہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی آرکے متن کے مطابق چند روزقبل مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیولیک ہونے کے بعد نوجوان صابرشاہ کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں ج ہیں اس پرپولیس نے مقدمہ میں بدفعلی کرنے اورجان سے مارنے کی دفعات درج کیں۔
درخواست کے مطابق مفتی عبدالعزیزالرحمن لاہورکے نگران اورمتولی تھے، 2013 میں جامعہ منظوراسلامیہ صدرلاہورمیں داخلہ لیا اورمسلسل تعلیم حاصل کرتا رہا۔ مفتی عبدالعزیزالرحمن نے مجھ سمیت ایک دوسرے الزام عائد کیا میں نے اپنی جگہ کسی لڑکے کو امتحان کے لئے بیٹھایا ہے، اپنی جگہ دوسرے لڑکے کو بیٹھانے کے الزام میں مجھے 3 سال وفاق المدارس سے امتحان دینا ممنوع قراردیا۔
ایف آئی آرمیں مزید کہا کہ مفتی عبدالرحمن نے میرے ساتھ غیر اخلاقی تعلقات قائم کرکے امتحانات میں بحالی کا کہا۔ مفتی عزیز الرحمن اوران کے بیٹے الطاف الرحمن، عتیق الرحمن، لطیف الرحمن سمیت تین افراد مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
واضح رہے لاہور میں جمعیت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مولانا عزیزالرحمن کی مدرسے کے طالبعلم کے ساتھ غیر اخلاقی ویڈیو سامنے آنے کے بعد انہیں تمام عہدوں سے برطرف کردیا گیا۔
لاہور کی معروف دینی درسگاہ جامعہ منظورالاسلامیہ کے شیخ الحدیث اور جمعیت علما اسلام لاہور کے نائب امیر مولانا عزیزالرحمن کی مدرسے کے ایک طالبعلم کے ساتھ غیراخلاقی ویڈیو سامنے آنے پر جامعہ منظورالاسلامیہ نے انہیں مدرسے سے فارغ کرکے ان سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب وفاق المدارس نےبھی ان کوذمہ داری سے فارغ کردیا ہے اور وفاق المدارس پاکستان نے جامعہ منظورالاسلامیہ کا الحاق بھی ختم کردیا ہے تاہم مولانا عزیزالرحمن نے اس ویڈیو کو جامعہ منظورالاسلامیہ اور وفاق المدارس کے خلاف ایک سازش قراردیا ہے۔
گزشتہ چند روز سے مولانا عزیزالرحمن کی مدرسے کے ایک نوجوان طالب علم کے ساتھ غیراخلاقی ویڈیوسوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد وفاق المدارس پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے مولانا عزیزالرحمن کو وفاق المدارس العربیہ کے عہدے سے فارغ کردیا ہے اورانہیں تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
ادھر جامعہ منظورالاسلامیہ کینٹ کے مہتمم مولانا اسداللہ فاروق کی طرف سے جاری نوٹس میں مولاناعزیزالرحمن کو اس گناہ ملوث ہونے کا ذمہ دارٹھہراتے ہوئے مدرسے سے فارغ کردیا گیا ہے اور انہیں مدرسہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے مولاناعزیزالرحمن کے بیٹے مولانا الطاف الرحمن بھی اسے مدرسے کے استاد ہیں۔
مولانا عزیزالرحمن نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ یہ مدرسہ اور وفاق المدارس کے خلاف سازش ہے، وہ 25 سال سے تدریس سے وابستہ ہیں، ڈیڑھ سال قبل بھی ان پراسی طرح کے الزامات لگائے گئے۔ ویڈیوسوشل میڈیاپرشیئرکی گئی لیکن تحقیقات کے بعد انہیں بےگناہ قراردیا گیا۔
مولانا عزیزالرحمن کا کہنا تھا کہ اب مدرسہ کے سابق سربراہ پیرسیف اللہ خالد کی وفات کی بعد ان کے بیٹے پیراسداللہ فاروق جامعہ منظورالاسلامیہ کے مہتمم ہیں وہ اور ان کے ایک اورقاری دونوں کو یہ خطرہ ہے کہ میں مدرسہ پرقبضہ کرلوں گا، انہوں نے میرے خلاف پہلے مدرسہ پرقبضہ کرنے کی مہم چلائی اوراب اس سازش کے پیچھے بھی ان کا ہاتھ ہے، جس طالب علم صابرشاہ نے الزام لگایا ہے اسے امتحانات میں اپنی جگہ دوسرے لڑکے کو بٹھانے کے الزام میں تین سال کے لئے نااہل قراردیا گیا تھا۔
دریں اثناء لاہور پولیس نے طالب علم سے زیادتی کرنے والے مفتی عزیز الرحمن کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے ویڈیو وائرل ہونے پر مقامی پولیس مدرسے پہنچ گئی اور تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔
مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ مفتی عزیزالرحمن کے بیٹوں نے دو ساتھیوں کے ہمراہ مجھے مارنے کی دھمکی دی ہے جس کے سبب مجھے جان کا خطرہ ہے۔پولیس کے مطابق مقدمہ طالب علم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمن ،ان کے بیٹوں اور دو نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں مفتی عزیز الرحمن کے خلاف بدفعلی اور ان کے بیٹوں الطاف الرحمن، عتیق الرحمن، لطیف الرحمن اور عبداللہ کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے کے متن میں طالب علم صابر شاہ نے کہا کہ مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمن نے مجھے کہا تھا کہ تم نے اپنی جگہ کسی اور کو امتحان میں بٹھایا تم امتحان نہیں دے سکتے۔
مفتی صاحب نے کہا مجھے خوش کرو پھر کچھ سوچ سکتا ہو۔ تین سال مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بناتے رہے لیکن پاس نہ کیا۔اُستاد کی طالبعلم سے زیادتی کی ویڈیو وائرل ہونے پر چیئرمین متحدہ علماء بورڈ اور وزیراعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی مولانا طاہر اشرفی نے بھی رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شخص کے انفرادی فعل کو ادارے سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاہور واقعہ کی فرانزک تحقیقات کروائی جائیں اور جُرم ثابت ہونے پر مجرم کو الٹا لٹکا دیا جائے۔ مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ وفاق المدارس کو واقعہ کا علم ہونے پر نوٹس لینا چاہئیے تھا۔
