اسلام آباد(افشاں قریشی)یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ ہاتھیوں کی لڑائی میں فصل کا نقصان ہوتا ہے بلکہ فصل کی تباہی یقینی ہوجاتی ہے،کہنے کو یہ ایک محاورہ ہے مگر موجودہ ملکی صورتحال کی صیع معنوں میں عکاسی کررہا ہے.
ویسے تو ملکی حالات قائداعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد سے لیکر اب تک نازک ہی چلے آرہے ہیں مگر اب ایسے حالات ہوگئے ہیں کہ بھوک کیساتھ ساتھ ملکی وقار بھی داو پہ لگ چکا ہے.
ہمارے حکمران اور سیاستدان اس حد تک بے شرم اور بے حس ہوچکے ہیں کہ اب عزت نفس کو مجروح ہوتا بھی محسوس کرنے سے عاری ہیں،سیاسی میدان میں بے حسی،بے شرمی اور بے ضمیری کا ڈیرہ ہے تو عوامی سطح پر بھوک افلاس،بے روزگاری ،مہنگائی اور بدامنی کا راج چل رہا.
ن لیگ ،پیپلز پارٹی اور مارشل لا کے ستائے عوام کو پی ٹی آئی میں کافی اچھی امیدیں نظر آئیں تھیں،ہرکوئی تبدیلی کا خواہاں تھا مگر پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی تبدیلی کے نام پر عوام کا استحصال کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی.
پی ٹی آئی سے نجات کیلئے پھر وہ جماعتیں بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئیں جو ماضی میں ایک دوسرے پر بدترین کیچڑ اچھال کرووٹ لیتی رہیں،ایک دوسرے کی عزتیں اچھالنا جن کا وطیرہ تھا،کندھوں تک کرپشن میں ڈوبے سیاستدان تمام باتیں بھول کرایک نقطے پر ٹھہر گئے کہ کسی بھی طرح پی ٹی آئی سے چھٹکارا حاصل کیا جائے،اس کیلئے کون کون سے حربے استعمال نہیں کئے گئے اور آخر کار تمام جماعتوں کا مربع یعنی پی ڈی ایم عدم اعتماد کے ذریعے پی ٹی آئی کو چلتا کرنے میں کامیاب ہوہی گئی،مگر اسکے بعد کیا تماشا ہوا وہ سب کے سامنے ہے.
دانشوروں کی اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ن لیگ کو ایسی جگہ پہنچا دیا گیا جہاں آگے اور پیچھے دونوں طرف کھائی ہی کھائی ہے.
مہنگائی کا ایسا طوفان آیا کہ پی ڈی ایم کی رہی سہی عزت بھی خاک میں مل گئی،سب کچھ ٹھیک کرنے کے دعوے داروں سے ملکی حالات قابو میں ہی نہیں آرہے.
ایک طرف مہنگائی،بے روزگاری،بجلی اور گیس کا بحران تو دوسری جانب کرسی کرسی کی ایسی میوزیکل گیم کھیلی جا رہی جو ختم ہونے کو نہیں آرہی،کبھی پی ٹی آئی پی ڈی ایم پر حاوی دکھائی دیتی ہے تو کبھی پی ڈی ایم کی چالیں حاوی ہوجاتی ہیں جبکہ عوام ان سب جماعتوں کو دیکھ رہی کہ شائد کسی کو انکا بھی خیال آجائے،یہاں عوام یہ سوچنے پر بھی مجبور ہوچکے ہیں کہ پی ٹی آئی کے اپنے دور حکومت میں جو کام آئین کے مطابق تھا قانونی تھا وہ انکے اقتدار سے ہٹنے کے بعد غیر قانونی یا غیرآئینی کیسے ہوگیا،اگرچہ کچھ لوگوں کی رائے کے مطابق بار بار یوٹرن لینے کی روایت عمران خان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا رہی لیکن اسکے باوجود ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا عمران خان تاحال عوام کے مقبول ترین لیڈر ہیں جسکا پاس رکھتے ہوئے انھیں اب ملک کی خاطرایسے سمجھوتے ضرور کرنے چاہیں کہ جن سے براہ راست عوام کو فائدہ پہنچے.
پی ڈی ایم سے وابستہ لیڈروں اور سیاستدانوں کو بھی چاہیے کہ اپنی گرتی
ساکھ کو بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ صرف اب ملک اور عوام کا سوچیں اور ایسی پالیسیاں یا حکمت عملی بنائیں کہ جسکے تحت وطن عزیز دیوالیہ ہونے سے بچ جائے،ورنہ خدانخواستہ اگر ملک نہ رہا تو آپکی سیاست بھی دفن ہوجائے گی.
یہ بھی یاد رکھیں کہ آج اگر ملک میں مائیں اپنی اولاد کو فروخت کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں یا بھوک سے تنگ والدین جگر کے ٹکڑوں کو اپنے ہاتھوں موت کی نیند سلا رہےتو اسکی یوم آخرت پوچھ گچھ وقت کے حکمرانوں سے ہوگی اور وہ بہت کڑا وقت ہوگا.
