اسلام آباد (محمداسد) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے بین الپارلیمانی یونین کے صدر دوآرتے پاشیکونے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ صدر آئی پی یو سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کیلئے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ صدر آئی پی یو اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے پاکستان کیلئے تمام رکن ممالک سے بھرپور امداد کی اپیل کریں،فوری امداد کے بعد متاثرین کی بحالی اصل مرحلہ ہوگا۔متاثرین کی بحالی کیلئے خطیر فنڈز کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صدر آئی پی یو رکن ممالک، ڈونرز اور دیگر اداروں سے اس سلسلے میں رابطہ کریں تاکہ ریلیف اور بحالی کے کاموں کو تیز کیا جا سکے۔
ملاقات میں بین الپارلیمانی یونین کو مزید متحرک بنانے اور ادارہ جاتی تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان آئی پی یو کے مشن کے مطابق امن، جمہوریت، انسانی حقوق، صنفی مساوات اور پائیدار ترقی کے فروغ کیلئے پر عزم ہے۔ پاکستان کو آئی پی یو سے بڑی توقعات وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر اور فلسطین میں آئی پی یو کو اپنا کردارا ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جن مسائل کا سامنا ہے ان میں ماحولیاتی تبدیلی خاصی اہمیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات ہماری اقتصادی، ترقیاتی اور معاشرتی پہلوؤں پر مرتب ہو رہے ہیں۔ مسئلہ عالمی نوعیت کا ہے اور اس پر قابو پانے کیلئے عالمی سطح پر کوششیں کرنا ہونگی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلابوں نے دنیا کو خبر دار کر دیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث معیشتوں کو شدیدخطرات لاحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی پی یو کی سطح پر ماحولیات سے متعلق موثر انداز میں کوششوں کی ضرورت ہے اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی بھی تجویز دی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان مجوزہ ورکنگ گروپ کو ہر طرح کی معاونت فراہم کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان میں ورکنگ گروپ کا سیکرٹریٹ بھی قائم کرنے کو تیار ہیں۔ صدر آئی پی یو نے تجویز کو سراہا اور زیر غور لانے کی یقین دہانی کرائی۔ پارلیمنٹرینز عوام کو آگاہی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک فیصد سے بھی کم گرین ہاؤس گیسسز کا اخراج کرتا ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سب سے زیادہ ہیں اور حالیہ سیلاب کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔عوام، سول سوسائٹی اور ادارے سیلاب سے متاثر ہونیو الوں کی بھر پور مدد کر رہے ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ عالمی برادری کے بھی مشکور ہیں تاہم ریلیف کے کاموں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے اور پاکستان عالمی سطح پر امن کے فروغ اور ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
چیئر مین سینیٹ نے مہمان کو ایوان بالا کے آئینی اور قانونی کردار، انتخاب کے طریقہ کار اور اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی یو کے صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ کوئی بھی قوم قدرتی آفات کا مقابلہ اکیلے نہیں کر سکتی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دودہ کرنے کی بھی دعوت دی۔
ملاقات میں سینیٹر برائے مہمان داری سینیٹر فیصل سلیم رحمان، سینیٹر دلاور خان، سیکرٹری سینیٹ قاسم صمد خان اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اس موقع پر بین الپارلیمانی یونین کے صدر دوآرتے پاشیکونے کہا کہ حکومت پاکستان، عوام اور متاثرین کے ساتھ دکھ کی اس گھڑی میں برابر کے شریک ہیں اور ہر سطح پر پاکستان کے لئے آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی یو کے اگلے اجلاس میں اس مسلے کو زیر غور لایا جائے گا اور پاکستان کو بھر پور تعاون کی یقین دلایا۔
بعد ازاں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا بین الپارلیمانی یونین کے صدر کے اعزاز میں پارلیمنٹ ہاؤس میں عشائیہ دیا۔
چیئرمین سینیٹ نے عشائیے کی تقریب سے خطاب کیا۔ عشائیہ میں بڑی تعداد میں اراکین پارلیمنٹ، سینیٹرز اور اعلی حکام شریک تھے۔ چیئرمین سینیٹ نے صدر بین الپارلیمانی یونین کے دورہ پاکستان پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کو خوش آمدید کہتے ہوئے نہایت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ آپ کا اب تک کا سفر اور قیام آرام دہ رہا ہوگا۔ آپ کا دورہ انٹر پارلیمنٹری یونین کیلئے آپکے ویژن اور اسکے مشن کے لیے لگن کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تہہ دل سے آپکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آئی پی یو ایک مثالی پلیٹ فارم ہے۔بین الپارلیمانی تعاون، قومی اور علاقائی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کو IPU جیسی تنظیم پر مکمل اعتماد ہے اور اس کے ذریعے مضبوط بین الپارلیمانی تعاون، ترقی کے مواقع پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔پاکستان عوامی بھلائی کی خاطر پائیدار ترقی کا عزم رکھتا ہیں اور اسی مقصد کے لئے کوشاں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور متعدد قدرتی آفات کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے اور اس وقت املاک اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان کے علاوہ، 30 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر بھی ہیں۔ پاکستان کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک کے کردار پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک جو عالمی اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم کے ذمہ دار ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے منسلک قدرتی آفات کا شکار ہیں۔ آئی پی یو موسمیاتی تبدیلی کے ذ مہ د ار بڑے ممالک اور پاکستان جیسے ممالک کے درمیان مالی توازن پیدا کرنے میں موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک کے پاس موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ وسائل نہیں ہیں اور پاکستان میں سیلاب کی اس تباہ کن صورتحال کو آئی پی یو اپنے آنے والے اجلاس میں ایک ہنگامی ایجنڈا آئٹم کے طور پر لے سکتا ہے۔آئی پی یو کے رکن ممالک کی طرف سی مثبت اقدامات کی اس مشکل وقت میں اشد ضرورت ہے۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ آئی پی یو کے فورم سے تنازعات کے پرامن حل کی جانب بڑھا جا سکتا ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں توجہ طلب ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ صدر آئی پی یو کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اور عالمی امن کو فروغ دینے میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ دورہ دونوں ادارہ جاتی تعلقات کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا اور صحیح سمت میں آگے بڑھنے کیلئے رنگ، مذہب، جغرافیہ یا معاشیات کی تفریق کو ختم کرنا ہوگا۔
صدر آئی پی یو نے اپنے دورہ پاکستان کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے آئی پی یو میں کردار کے معترف ہیں۔ سیلاب کی تباہی کاریوں سے آگاہی ملی بہت دکھ ہوا۔ آئی پی یو رکن ممالک کو ریلیف اور بحالی کے عمل کو تیز کرانے میں موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
